اللہ کا قانون ھداءیت اور انسانی فکری آزادی:
According to Divine law, when someone sticks to false beliefs and persistently refuses to listen to the truth, one loses the ability to perceive reality. God assigns to Himself all that happens in the Universe. Humans, however, have 'Free will' to choose their course. Hence the ‘sealing of heart’ is a natural consequence of one’s own actions. For 'Taba’ and 'Khatam' see Quran:2:7, 40:56]
Quran;2:7
God (His Law of Cause and Effect) has sealed their hearts and their hearing, and on their sight there is a veil. And theirs will be a tremendous suffering.
اللہ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ گیا ہے وہ سخت سزا کے مستحق ہیں (2:7)
Quran;40:35
They argue against God’s revelations, without any basis. This attitude is strongly disapproved in the Sight of God and of those who believe. Thus God sets a seal on every arrogant, brutal heart.”
اور اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی سند یا دلیل آئی ہو یہ رویہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے نزدیک سخت مبغوض ہے اِسی طرح اللہ ہر متکر و جبار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے (49:35)
Quran;40:56
Those who dispute the messages of God without any basis, are displaying the arrogance that is hidden in their chests and they do not even perceive it. Seek refuge, then, with God (to dispel their treacheries). He is the Hearer, the Seer.
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ کسی سند و حجت کے بغیر جو اُن کے پاس آئی ہو، اللہ کی آیات میں جھگڑے کر رہے ہیں اُن کے دلوں میں کبر بھرا ہوا ہے، مگر وہ اُس بڑائی کو پہنچنے والے نہیں ہیں جس کا وہ گھمنڈ رکھتے ہیں بس اللہ کی پناہ مانگ لو، وہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے [Quran;7:146, 40:35]
NOTE:
"Khatm" or "Taba" from God, seal on the hearts, is a natural consequence of one’s deeds. Blind following, adamancy, being unjust due to selfish interests and arrogance render the human perception and reasoning unreceptive to Divine revelation. Thus, one loses sensitivity and the ability to perceive reality. It is easy to see how damaging this fall from the high stature of humanity can be, a tremendous suffering that is built-in as the logical consequence of such attitude. [See also 4:88, 17:46, 18:57, 40:35, 45:23, 83:14]
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ نے مُہر لگا دی تھی، اِس لیے اُنہوں نے تسلیم کرنے سے انکار کیا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب اُنہوں نے اُن بنیادی اُمور کو رد کر دیا جن کا ذکر اُوپر کیا گیا ہے، اور اپنے لیے قرآن کے پیش کردہ راستہ کے خلاف دُوسرا راستہ اپنی آذادانہ راءے، مرضی سے پسند کر لیا ، تو اللہ نے اُن کے دِلوں اور کانوں پر مُہر لگا دی۔ یہ اللہ کس قانون ھداءیت ھے. وہ زبردستی انسانوں پر ھداءت نہیں ٹھونستا. (2:256).ورنہ سزا اور جزاء کا کیا مقصد؟
اِس مُہر لگنے کی کیفیت کا تجربہ ہر اُس شخص کو ہوگا جسے کبھی تبلیغ کا اتفاق ہوا ہو۔ جب کوئی شخص آپ کے پیش کردہ طریقے کو جانچنے کے بعد ایک دفعہ رد کر دیتا ہے ،اپنی آزادی سے جو اللہ نے انسان کو عطا کی ہے تو اس کا ذہن کچھ اس طرح مخالف سمت میں چل پڑتا ہے کہ پھر آپ کی کوئی بات اس کی سمجھ میں نہیں آتی، آپ کی دعوت کے لیے اس کے کان بہرے ، اور آپ کے طریقے کی خوبیوں کے لیے اس کی آنکھیں اندھی ہو جاتی ہیں، اور صریح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ فی الواقع اس کے دل پر مُہر لگی ہوئی ہے۔
Peace-Forum - Magazines:
http://goo.gl/eOAuEl
FOR MORE ON ISLAM, CHRISTIANITY AND JUDAISM VISIT: http://faithforum.wordpress.com http://quran-pedia.blogspot.com/ http://bible-pedia.blogspot.com http://www.youtube.com/user/Abbujak http://peace-forum.blogspot.com
No comments:
Post a Comment